Estb. 1882

University of the Punjab

News Archives

News Updates

تفہیم غالب کے نئے در وا کرنے کے سلسلے کی ایک اور کڑی بیادِ غالب: ایک روزہ سیمینار‎

تفہیم غالب کے نئے در وا کرنے کے سلسلے کی ایک اور کڑی بیادِ غالب: ایک روزہ سیمینار‎


27 دسمبر 1797- 15 فروری 1869 غالب کا حین حیات ہے. ڈاکٹر بصیرہ عنبرین صاحبہ کی سربراہی میں ادارہ زبان و ادبیات اردو نے ان دونوں یادگار دنوں کو تفہیم غالب کے سلسلے کے ساتھ جوڑتے ہوئے دو بھرپور سیمیناروں کا انعقاد کرکے منایا۔دسمبر 2024 میں ڈاکٹر تقی عابدی صاحب کے توسیعی لیکچر بعنوان کلام غالب۔۔۔گنجینۂ معنی کا طلسم اور ۱۴ فروری ۲۰۲۵ کو ادارۂ زبان و ادبیاتِ اردو، جامعہ پنجاب لاہور اور قائداعظم لائبریری کے اشتراک سے سیمینار بعنوان "بیادِ غالب"۔
ڈائریکٹر جنرل لائبریریز جناب کاشف منظور اور ڈائیریکٹر ادارہ زبان و ادبیات اردو کی خصوصی دل چسپی سے یہ سیمینار مزید معنوی وسعت کا حامل ہوا۔جنب کاشف منظور صاحب نے استقبالیہ کلمات میں غالب کی عصری معنویت پر با معنی گفتگو کی انھوں نے غالب کی شروح اور ان سے متعلق عام خیالات کو بھی موضوع بنایا۔ڈاکٹر بصیرہ عنبرین صاحبہ (جو کہ اقبال کے ساتھ ساتھ کلام غالب اردو اور فارسی پر بھی گہری نظر رکھتی ہیں اور مطالعات غالب پر مبنی ان کی ایک کتاب گنجینہ غالب بھی منظر عام پر آچکی ہے) خصوصی طور پر غالب کے فارسی کلام کی معنوی اہمیت پر مفصل بات کی اور عصر حاضر میں کلام غالب اردو اور فارسی پر ہوچکی اور ہونے والی تحقیق کے امکانات پر بات کی۔
سیمینار کی نظامت ادارہ زبان و ادبیات اردو کے استاد ڈاکٹر محمد نعیم ورک نے کی۔
پروگرام کا آغاز تلاوتِ کلامِ پاک اور نعتِ رسول مقبولﷺ سے ہوا۔
ادارہ زبان و ادبیات اردو کے سابق استاد،ڈاکٹرمحمد فخرالحق نوری(جو تدریس غالب کے حوالے سے ایک ممتاز مقام و مرتبے کے حامل ہیں) نے غالب کی شاعری اور اس پر لکھی گئی شروح کی اہمیت پر تفصیلی بات کی۔ ڈاکٹر نجیب جمال نے اپنی گفتگو میں میر، غالب اور اقبال کو تین صدیوں کے نمایندہ شعرا قرار دیا۔اور کلاسیکی روایت میں غالب کے خاص مقام پر بات کی۔ معروف صحافی سجاد میر نے بھی غالب کی شخصیت کے مختلف پہلوؤں پر گفتگو کی۔
معروف مصنفہ ،ڈاکٹر عطیہ سید نے "غالب کی شخصیت کا نفسیاتی جائزہ"کے عنوان سے مقالہ پیش کیا۔
کلمات تشکر ڈاکٹر بصیرہ عنبرین۔ صاحبہ نے ادا کیے۔ آخر میں، مقررین کو اعزازی شیلڈز دی گئیں اور ادارۂ زبان و ادبیاتِ اردو کی مطبوعات قائداعظم لائبریری کو تحفے میں پیش کی گئیں۔
سیمینار میں ادارہ زبان و ادبیات اردو کے اساتذہ کے علاوہ طلبہ کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔
دو اداروں کے اشتراک سے سیمینار کا انعقاد خوش آیند ہے۔